صباء الدین صباء
یہ بات درست ہے کہ مارکس کی تعلیمات میں انقلاب کے کسی ایک یا دوسرے طریقے کی کوئی پابندی نہیں بلکہ انقلاب کی حکمت عملی وقت اور مقام کے لحاظ سے جدوجہد، عملی جدوجہد سے وضع ہوتی ہے-تا ہم انڈونیشیاء،چلی اور ھال ھی میں لاطینی امریکہ کے ممالک مین انقلاب کی تعمیر میں درپیش روکاوٹیں اور سازشیں بتا رہی ہیں کہ آج بھی سماجی اقتصادی تبدیلی کی راہ پرامن اور جمہوری نہی اور صرف انقلاب ہی عوام کی تقدیر بدل سکتا ہے- بہرحال بدلتے ہوئے وقت اور ھالات نے واضح کیا کہ جدوجہد کی ہر شکل قانونی و غیر قانونی،جمہوری و پر تشدد نہ سرف جائیز ہے بلکہ انقلابی کارکنوں کو ان سب مراحل میں جدوجہد کو آگے بڑہانے کے لئے مہارت حاصل کرنی چاحئیے-
عوامی لائن بنیادی مارکسی لیننی اصول ہے- جو عوامی تناظر میں ہمارے عوامی کام کی راہنمائی کرتی ہے- عوامی لائن کا بنیادی سبق یہ ہے کہ یہ ہمیں اپنے عوام پر مکمل اعتماد اور انحصار ہونا چاحئیے-یہ اس بات پر زور دیتی ھے-کہ انقلاب کا انحصار لازمی طور پر عوام کی وسیع اکثریت پر ہونا چاھیے- اور اکثریت کو لازمن متحرک کیا جانا چاھئے-پارٹی کے لئے اس بات کو بہر صورت یقینی بنانا ضروری ہے کہ کوئی بھی ساتھی خواہ کسی بھی پوزیشن پر ہو عوام سے براہ راست رابطے میں رہے اور ان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر رشتہ استوار کرے اور کسی صورت میں ان پر برتری جتانے کی کوشش نہ کرے-
پاکستان میں بائیں بازو کے حلقے میں ایک نئی تازگی کے ساتھ ہی یہ بحث عام ہے کہ بائیں بازو کی پارٹی آج کے دور میں کیسی ہونی چاھئیے؟
انقلاب کی نوعیت کیا ھو گی؟
جدوجہد کی شکل کیا ہو؟
مارکسی تعلیمات کی روشنی میں ان سوالوں کا جواب محض نظری بحث و تمحیص سے حاصل نہی کیا جا سکتا-اس کے لیے عمل سے رجوع کیا جانا ضروری ہے لہیزا پاکستانی بائیں بازو کے لئے مصروف عوامی لائین نظریے کو اختیار کیا جانا ثاھئے-عوامی تناظر ( ماس پراسپیکٹو) ایک باقاعدہ نقطہ نظر ہے جس کے مطابق
(1 ) عوام تاریخ کے خالق ہیں اور انقلاب صرف عوام ھی لا سکتے ہیں
(2) عوام کے لئے اپنے تجربے اور جدوجہد سے خود یہ سمجھنا لازمی ہے کہ انقلاب کتنا ضروری ہے
(3) انقلابی پارٹی کے کارکنوں کی عوام کی مختلف تحریکوں میں شمولیت لازمی ہے انہیں ان تحریکوں میں اس طرح عوام کی قیادت کرنی چاھئیے کہ عوام انقلاب سے قریب تر ہوں- جدید چین کے بانی اور بین الاقوامی پرولتاریہ کے عظیم رہنماء اور استاد ماؤزے تنگ نے درست طور پر نشاندہی کی ہے-
Where do correct ideas come from? Do they drop from skies? No. Are they innate in the mind? No. They come from social practice and from it alone; they come from three kind of social practice. 1-The Struggle for production.2.The class struggle and scientific experiment.3.It is men’s social being that determines his thinking.
ترجمہ- صحیح خیالات کہاں سے آتے ہیں؟ کیا وہ آسمان سے گرتے ہیں؟ کیا وہ دماغ میں پیدائشی ہیں؟ نہیں، وہ سماجی عمل سے آتے ہیں اور صرف اسی سے وہ تین طرح کے سماجی عمل سے آتے ہیں۔ 1پیداوار کی جدوجہد۔2۔طبقاتی جدوجہد اور سائنسی تجربہ۔3۔یہ انسانوں کا سماجی وجود ہے جو اس کی سوچ کا تعین کرتا ہے۔
مارکس کا کہنا ہے کہ چونکہ تھیوری کا زریعہ عمل ہے-اگر ہمیں ایک درست انقلقبی تھیوری کی تلاش ہے تو یہ ہمیں صرف انقلابی عمل سے ملے گی اور چونکہ انقلاب برپا کرنے کی اہلیت صرف عوام میں ہے لہیزا ہمیں عوام کے انقلابی عمل سے مربوط ہونا پڑے گا-عوامی ورکرز پارٹی کی دوسری کانگرس منعقدہ کراچی میں سماجی تبدیلی اور انقلابی پارٹی کی تعمیر کو مقصد قرار دیا گیا-پارٹی بنانے کے عمل میں عوامی کام کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں- عوامی کام اور انقلابی عوامی تحریک عوام میں پارٹی کی توسیع اور تنظیم کے لئے موزوں ماحول پیدا کرتی ہے-
ہمارے عہد کی ایک بڑی اور فعال انقلقبی تنظیم کیمونسٹ پارٹی آف فلپاءین کا کہنا ہے-کہ
Mass work and revolutionary mass movement established the conditions for broadening and strengthening party among the masses.
ترجمہ- بڑے پیمانے پر کام اور انقلابی عوامی تحریک نے عوام میں پارٹی کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے حالات قائم کئے۔ ماس لائن یا ماس لائن تھیوری مارکسی نظریہ علم کے مطابق تین مراحل پر مشتمل ہے-
– 1 -عوام کے مشترکہ خیالات کو اکھٹاکرنا
2 -ان خیالات کو عوام کے دیرپا مفاد میں، انقلابی نظریے کی روشنی میں اور معروضی حقائق کے سائنسی تجزے کے مطابق منظم اور واضح کرنا-
3- ان مربوط خیالات کو عوام میں سیاسی لائین کی صورت میں واپس لے جانا جس سے عوامی جدوجہد کو انقلاب سے قرعب تر کرنے میں مدد ملتی ہے
ہمیں یقین ہے اور یہ یقین تجربے اور مشاہدے کی بنا پر ہے کہ عوام تاریخ کے خالق اور عوام ہی ہمارے اصل استاد ہیں- ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح اور نقطہ نظر کی وضاحت حاصل کرنے کے لئے عوام سے بار بار رگوع کرنے کی ضرورت ہے- یہ بات واضع ہونی چاھئے کہ ہم اگر لوگوں کو ان کی خواہشات کے برعکس کام کرنے کا کہیں تو یقینی طور پر ہم عوام سے کٹ جائیں گے اور اگر ہم اس وقت جب عوام آگے بڑھنے کو تیار ہیں ان کی رہنمائی سے گریز کرین گے تو ایسی صورت میں بھی ہم عوام سے کٹ جائیں گے- عوامی کام کے دوران تحکمانہ رویے اور دم چھلہ پن دونوں رویے نقصان دہ ہیں-
پاکستان کے بائیں بازو میں سب سے اہم اور نمایاں کمزوری عوام سے رابطہ کی کمی اور نظری علوم پر مکمل انحصار ہے- یہی وجہ ہے کہ بائین بازو کے اکثر ساتھی عوام کے مزاج،ثقافت اور امنگوں سے مکمل واقفیت نہی کر پاتے اور عوام کو تخلیقی انداز میں قیادت فراہم نہپی کر پاتے-طبقاتی لائین واضح نہ ہونے کے باعث سرگرم کارکنوں میں سے اکثریت کا تعلق پیٹی بورژوا طبقات سے ہوتا ہے-اور وہ اپنے پیٹی بورژوا خیالات اور رخجانات کا مظاہرہ عوام میں کرتے ہیں مسلن اعلی متوسط طبقے مین مرد اور عورت ایک دوسرے کے ساتھ نسبتان آزادی کے ساتھ ملتے جلتے ہیں-جب یہی مظاہرہ وہ غریب عوام کے سامنے کرتے ہیں تو عوام اسے پسند نہی کرتے- عوامی کام کرنے اور اس کے نتائیج حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام کی خواہشات اور امنگوں کا پورا احترام کیا جائے-
لہیذا پاکستان میں بائیں بازو کی تنظیم کاری اور اس سے جڑے مسائیل کو سمجھنے کے لئے اور اس کا حل تلاش کرنے کے لئے عوامی لائین یعنی ماس لائین تھیوری پر پوری طرح عملدرامد کرنا انتہائی ضروری ہے-