نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں نے نیروبی، ممباسا اور میگوری جیسے بڑے شہروں میں اقتصادی سرگرمیاں متاثر کر دی ہیں، سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں اور کاروں کو آگ لگا دی گئی ہے۔ پولیس نے طاقت کے ساتھ جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تاہم، مظاہرین غیرمتزلزل رہے، ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ “میں مرنے سے نہیں ڈرتا، ہم سے پہلے بہت سے لوگ مر چکے ہیں، بہت سے لوگ مر جائیں گے لیکن ہمیں اپنی نسل کے لیے کھڑا ہونا ہے جسے سیاست دانوں کے ذریعے بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔”
اپوزیشن نے حکومت سے مظاہرین کی بات سننے اور ان کی شکایات کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو اب ٹیکسوں میں اضافے سے آگے بڑھ کر احتساب اور روٹو کے استعفیٰ کے وسیع مطالبات کو شامل کر چکے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار ہرمن مینیورا کے مطابق احتجاج نے روٹو کی انتظامیہ کے لیے ایک اہم چیلنج کھڑا کر دیا ہے، حکومت کو “سنگین قانونی چیلنجز” کا سامنا ہے۔
حالات بدستور کشیدہ ہیں، حکومت نے نظم و نسق برقرار رکھنے میں پولیس کی مدد کے لیے فوجی گاڑیاں اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کی ہیں۔ تاہم، مظاہرین نے پیچھے ہٹنے کے کوئی آثار نہیں دکھائے، وہ ایک بدعنوان اور غیر ذمہ دار حکومت کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
میرے علم میں نہیں کہ کینیا میں باقاعدہ کوئی ترقی پسند اور روشن خیال سیاسی و تنظیم موجود ہے؟؟ اگر یہ موجود ہے اور اس کی کمانڈ کے تحت ہی یہ سارا عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری و ساری ہے تو پھر امید کی جا سکتی ہے کہ اس احتجاج کو اس عوامی جدوجہد کو ایک سمت میسر ا سکے گی اور وہ سمت اس پورے احتجاج اور پورے سماج کی کروٹ کے بعد باقاعدہ وہاں کے لوگوں کے لیے نیک شگون ثابت ہو سکتی ہے اور وہاں جو اندرون اور بیرون سرمایہ داروں کا شیطانی گٹھ جوڑ ہے اس کو جڑ سے بھی ختم کیا جا سکتا ہے لیکن مسئلہ پھر وہی ہے کہ کیا وہاں باقاعدہ ترقی پسند عوام دوست جمہوری بنیادوں پر ورکر کے کنٹرول کے تحت تنظیم موجود ہے؟؟؟
شکریہ عمر وار جی–کینیا میں کہوئی طاقتور لیفٹ کی پارٹی نہی ہے لیکن وہان امریکہ کا اثر و نفوز بہت ہے